ہم کیسے آپ کی مدد کر سکتے ہیں؟
زیادہ مقبول موضوعات
دفاعی نظام جسم کے اندر ایک خاص نیٹ ورک کی صورت میں موجود ہوتا ہے جو بیماریاں پھیلانے والے جراثیم مثلاََ بیکٹیریا اور وائرس سے بچاتا ہے۔ جسم کا دفاعی نظام سلسلہ وار مراحل،جنہیں دفاعی نظام کے رد عمل کہتے ہیں،کی مدد سے یہ سیکھاتاہے کہ مستقبل میں جسم میں بیماری کے جراثیم داخل ہو جانے کی صورت میں ان سے لڑنے کے لیے وہ کس طریقے سے ان کی پہچان کرے گا۔
گھر میں،ڈے کئیر میں یا گروسری اسٹور میں بچے کا سامنا روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں جراثیم سے ہوتا ہے۔حتیٰ کہ اس کے اپنے بھائی یا بہن کی جانب سے اسے دیا جانے والا پیار بھر ا بوسہ بھی جراثیم سے پُر ہو سکتا ہے۔ ان میں سے اکثر جراثیم نقصان دہ نہیں ہوتے اور بچے کا دفاعی نظام آسانی سے ان کے ساتھ نمٹ لیتا ہے۔ مگر بعض جراثیم بچے کو شدید بیمار کر سکتے ہیں۔
حفاظتی ٹیکے مردہ یا کمزور کردہ جراثیم کی ایک چھوٹی مقدار سے بنائی جاتی ہیں۔ان کی مدد سے جسم کا دفاعی نظام بیماریوں کے خلاف اپنا تحفظ کرنا سیکھتا ہے حفاظتی ٹیکے اصل بیماری سے بچانے کا ایک محفوظ اور موثر طریقہ ہیں۔
حفاظتی ٹیکے میں موجود مردہ یا کمزور کردہ جراثیم کی وجہ سے دفاعی نظام کو دو اقسام کے اوزار بنانے میں مد د ملتی ہے۔یعنی اینٹی باڈیز اوردفاعی یاد داشت مستقبل میں اگر جسم میں وہی جراثیم اصلی شکل میں داخل ہو جائیں،تو یہ دونوں اوزار اکٹھے ہو کر ان جراثیم کو پہچان لینگے اوران کے خلاف دفاع کر ینگے۔ حفاظتی ٹیکوں کو لینے کے بعد جسم کو مکمل تحفظ حاصل ہو جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے بچے حفاظتی ٹیکوں کے ذریعے انسداد شدہ بیماریوں میں کبھی مبتلا نہیں ہوں گے۔ غیر معمولی صورت میں تحفظاتی ٹیکہ لگے ہوئے بچے پھر بھی بیمار ہو سکتے ہیں کیونکہ حفاظتی ٹیکہ کی مدد سے انہیں صرف جزوی تحفظ ہی حاصل ہوتا ہے۔ یہ معاملہ ان بچوں میں زیادہ عام ہوتا ہے جن کو صحت کا کوئی ایسا عارضہ لاحق ہو جس کی وجہ سے ان کے جسم کا دفاعی نظام متاثر ہو گیا ہو۔تاہم،ایسے بچوں پر بیماری کا سامنا ہونے کی صورت میں بیماری کے ہلکے پھلکے علامات ہی سامنے آئینگے اور ایسے بچے بیماری کی شدید پیچیدگیوں میں مبتلا نہیں ہو نگے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ سیٹ بیلٹ گاڑی چلاتے وقت آپ کی تحفظ کے لیے 100% موثر نہیں ہوتے مگر یہ آپ کے زخمی ہونے کے خدشے کوکافی حد تک کم کر سکتے ہیں۔
زیادہ تر حفاظتی ٹیکے بازو کے بالائی حصے یا ران میں ٹیکہ (سُوئی) کی مددسے لگائی جاتی ہیں۔بعض دوائیاں،ٹیکے،بذریعہ منہ کے ذریعے بھی دی جا سکتی ہیں۔
آپ کے بچے کو بیک وقت ایک سے زیادہ حفاظتی ٹیک بھی محفوظ طریقے سے دئیے جا سکتے ہیں۔بعض ویکسینیں ایک ٹیکہ کی مدد سے ہی کئی بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کر تی ہیں جبکہ بعض ویکسینیں علیحدہ علیحدہ دی جاتی ہیں۔
بعض بچوں کو الرجی یا دیگر طبی و جو ہات کی بناء پر کچھ مخصو ص حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے جا سکتے۔چونکہ ان کو حفاظتی ٹیکہ نہیں لگایا جا سکتا،لہذا ان کو بیماریوں کے لگنے کا خدشہ ہوتا ہے جن کے خلاف حفاظتی ٹیکہ تحفظ فراہم کر سکتا تھا۔ آپ اپنے بچے کے اردگر د موجود لوگوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں کہ وہ لوگ اپنی ویکسین تازہ ترین تقاضوں کے مطابق کروالیں۔کیونکہ کچھ ایسی بیماریاں جو بالغان کے لیے زیادہ شدید نہ بھی ہوں،بچوں کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
ایک وقت تھا کہ کچھ بیماریاں کینیڈا میں بچپن میں عام پائی جاتی تھیں مگر حفاظتی ٹیکوں کی وجہ سے وہ بیماریاں اب تقریباََ ختم ہو چکی ہیں۔ مگر وہ اب بھی موجودہیں۔اگر لوگوں کو حفاظتی ٹیکہ لگا ہوا نہ ہو،تو خسرہ کا ایک مریض بھی بہت جلد اسے پھیلا سکتا ہے۔یہ بتانا آسان کام نہیں ہے کہ کس شخص کے جسم میں جراثیم موجود ہیں یا یہ کہ آپ کے بچے کے جسم میں بھی جراثیم موجود ہیں یا نہیں۔
حفاظتی ٹیکے محفوظ ہیں اورآپ کے پٹھوں کو پوری زندگی صحت کے بڑے اہم فوائد پہنچاتے ہیں۔
تمام ادویات کی طرح استعمال کی منظوری حاصل کرنے کے لیے حفاظتی ٹیکوں کو بھی متعدد جانچوں سے گزرنا پڑتا ہے۔حفاظتی ٹیکے بنانے اور ان کے استعمال پر اور آیا یہ محفوظ ہیں کہ نہیں،ان پر نظر رکھنے کے حوالے سے کئی نظام کام کرتے ہیں۔ہر ویکسین کا استعمال سے پہلے کار آمد اور محفوظ ثابت ہونا ضروری ہے۔صحت کی نگہداشت فراہم کرنے والے کارکن حفاظتی ٹیکوں کے ردعمل کے بارے میں اطلاعات مقامی پبلک ہیلتھ اتھارٹیز کو فراہم کرتے ہیں۔ تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کسی بھی قسم کے غیر معمولی یا غیر متوقع ردعمل کی صورت حال سے جلدی سے نمٹاجا سکے۔
جی ہاں آپ کے بچے کے قدرتی دفاعی نظام کو حفاظتی ٹیکہ میں موجود کمزور یامردہ جراثیموں سے نمٹنے میں کو ئی مسئلہ در پیش نہیں آتا۔ہو سکتا ہے کہ حفاظتی ٹیکہ لگوانے کے بعد آپ کے بچے کو ہلکا سا بخار محسوس ہو یا اسے بازو میں ہلکی دکھن محسو س ہو،مگر یہ ضمنی اثرات چند دنوں میں غائب ہو جاتے ہیں اور بچے کی معمول کی سر گرمیوں میں خلل نہیں ڈالتے ہیں۔ تاہم اگر کسی ایسے بچے کو جس نے ویکسین نہ لگوائی ہوئی ہو،اگر اصلی بیماری لگ جائے تو اس کا نتیجہ کافی شدید ہو سکتاہے اور حتیٰ کہ یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اصلی جراثیم نہایت تیزی سے اپنی تعداد میں اضافہ کرتے ہیں اور آپ کے بچے کا دفاعی نظام ان کے خلاف دفاع کے لیے پہلے سے تیار نہیں ہے۔
حفاظتی ٹیکے اس وقت بہترین کا م کرتے ہیں جب انہیں مقررہ وقت پر دیا جائے،یعنی اگر اسے تب شروع کیا جائے جب آپ کا بچہ بہت چھوٹا ہو،معمول کے حفاظتی ٹیکے مفت فراہم کیے جاتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ آپ کے اپنی حفاظتی ٹیکے بھی تازہ ترین تقاضوں کے مطابق کروالیں،حفاظتی ٹیکہ لینے کا عمل پوری زندگی چلتا ہے۔
جی ہاں کئی بیماریوں کے خلاف فوری تحفظ فراہم کرنے کے لیے بعض ویکسینیں اکٹھی دی جاتی ہیں۔آپ کے بچے کا دفاعی نظام بہت زبردست ہے یہ بیک وقت کئی حفاظتی ٹیکوں کے ساتھ نہایت موثر اور محفوظ طریقے سے نمٹ لیتا ہے۔
اگر آپ دیگر کسی صوبے یا علاقے میں منتقل ہو جاتے ہیں،تو ہو سکتا ہے کہ آپ کے بچے کی حفاظتی ٹیکوں کا شیڈول پر کو ئی فرق نہیں پڑے گا جب آپ نئی جگہ منتقل ہو جائیں تو یہ جاننے کے لیے کہ آپ کے بچے کو کون سے حفاظتی ٹیکے درکا ر ہوں گے تو آپ اس علاقہ کے سرکاری ہسپتال یا امیون ویل سے رابطہ کریں آپ کے نئے گھر پر ٹیکے لگا نے کا انتظام ہو جائے گا۔
اپنے بچے کو حفاظتی ٹیکہ لگوانے کا ایک خوشگوار تجربہ فراہم کرنے میں آپ اسے مدد دے سکتے ہیں اس بات کو سمجھنے سے کہ حفاظتی ٹیکہ لگوانے پرآپ کے بچے کے ساتھ کیا پیش آئے گ امیون ویل آپ کو پوری آگاہی دے گا۔اُسے آپ دونوں کو آسانی ہوگی۔